سابق کرکٹرز موجودہ کھلاڑیوں کو کھیل کے قیمتی گر سیکھائیں گے
لاہور: جاوید میانداد اور وسیم اکرم سمیت ماضی کے عظیم کرکٹرز ویڈیو لنک کے ذریعے پاکستان کرکٹ ٹیم کے موجودہ کھلاڑیوں کو ٹپس دیں گے۔ آن لائن سیشنز کے دوران سابق کرکٹرز محدود اور طویل طرز کی کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے کرکٹرز اور ابھرتے ہوئے نوجوان کھلاڑیوں کو کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کے دوران اپنے وقت کا مفید استعمال کرنے کے حوالے سے بھی آگاہ کریں گے۔
قومی کرکٹ ٹیم کی منیجمنٹ، پی سی بی کے شعبہ انٹرنیشنل کرکٹ آپریشنز کے تعاون سے ان سینشنز کا انعقاد کررہی ہے، جس کا مقصد مستقبل کے بہترین کھلاڑیوں کو ان غیرمعمولی حالات میں کھیل سے جڑے رکھنا اور عظیم کھلاڑیوں کے علم سے فائدہ حاصل کرنا ہے۔
جاوید میانداد اور وسیم اکرم کے علاوہ محمد یوسف، یونس خان، معین خان، مشتاق احمد، راشد لطیف اور شعیب اختر بھی آن لائن سیشنز کے ذریعے موجودہ کھلاڑیوں کو اپنے تجربات سے آگاہ کریں گے۔
یہ سیشنز مختلف کٹیگریز میں جاری رہیں گے، جیسا کہ جاوید میانداد، محمد یوسف اور یونس خان 3 مختلف سیشنز میں 21 بلے بازوں سے مخاطب ہوں گے۔ اسی طرح وسیم اکرم اور شعیب اختر 13 فاسٹ باؤلرز، مشتاق احمد 6 اسپنرز جبکہ معین خان اور راشد لطیف 5 وکٹ کیپرز کو آن لائن لیکچرز دیں گے۔
آئی سی سی ہال آف فیم کے رکن جاوید میانداد نے 1975 سے 1996 پر مشتمل اپنے کیرئیر میں 357 بین الاقوامی میچوں میں 16ہزار213 رنز بنائے، وہ پیر کی دوپہر آن لائن سیشنز کے اس سلسلے کا آغاز کریں گے۔اُدھر آئی سی سی ہال آف فیم کے ایک اور رکن وسیم اکرم کُل 460 بین الاقوامی میچوں میں مجموعی طور پر 916 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں، وہ منگل کو فاسٹ باؤلرز کے آن لائن سیشن سے خطاب کریں گے،جس کے بعد راشد لطیف اور مشتاق احمد بدھ اور جمعرات کو بالترتیب وکٹ کیپرز اور اسپنرز کے سیشنز میں شرکت کریں گے۔
قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کا کہنا ہے کہ وہ ان تمام معتبر کرکٹرز کے مشکور ہیں جنہوں نے نوجوان کھلاڑیوں کو اپنے تجربات سے آگاہ کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان عظیم کھلاڑیوں کی کہانیاں موجودہ کرکٹرز کے لیے حوصلہ افزائی کا سبب بنیں گی جو نوجوان کھلاڑیوں کے لیے بہترین تجربہ ثابت ہوگا۔ ان سیشنز کو خصوصیات کی بنیاد پر مختلف حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
مصباح الحق نے کہا کہ ہمیں انگلینڈ سیریز کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنی تیاری کرنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان عظیم کھلاڑیوں کی اکثریت انگلینڈ میں پاکستان کی کامیابیوں کا حصہ رہی ہے۔ لہٰذا ان کا تجربہ موجودہ کرکٹرز کے لیے سیریز کی تیاری میں کارگر ثابت ہوگا۔
چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ قومی کرکٹ ٹیم نے کہا کہ آن لائن سیشنز میں زیر بحث موضوعات میں ورک ایتھکس، کھیل تک رسائی، منصوبہ بندی، پریکٹس، دباؤ کی صورتحال میں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کا طریقہ کار اور ہائی پروفائل کھلاڑیوں کی حیثیت سے چیلنجز سے نمٹنا شامل ہے۔
مصباح الحق نے کہا کہ یہ آن لائن سیشنز صرف انہی سابق کرکٹرز تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ وہ چند دیگر کرکٹرز کی دستیابی کو پیش نظر رکھ کر اس کی وسعت کا مزید فیصلہ کریں گے۔
-1987 اور 1992 میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں فاتح پاکستان کرکٹ ٹیم کے رکن اور سابق کرکٹر جاوید میانداد کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ کرکٹ سے متعلق اپنے خیالات دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے صرف کتابی کرکٹ ہی نہیں کھیلی بلکہ تجربے اور تحقیق کا سہارا لیتے ہوئےاس میں کامیابیاں بھی حاصل کیں۔
جاوید میانداد نے کہا کہ وہ سیشن میں شرکت کے منتظر ہیں، جہاں وہ کھلاڑیوں کی انفرادی اور اجتماعی کارکردگی میں بہتری لانے کے لیے اپنا نقطہ نظر پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہماری ٹیم اور پاکستان کے کھلاڑی ہیں اور ان کی بہتری کے لیے وہ ہر ممکن مدد کے لیے ہمیشہ دستیاب رہیں گے۔
سابق کرکٹر راشد لطیف کا کہنا ہے کہ جدید دور میں وکٹ کیپرز کا کردار اہم ہوچکا ہے، اب ان سے بیٹنگ میں بھی بہتر کارکردگی کی امید کی جاتی ہے اور یہ کردار،وہ اور معین خان 90 کی دہائی میں کامیابی سے ادا کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یقیناً اس کے لیے ذہنی پختگی، زیادہ سے زیادہ پریکٹس اور مہارت کے علاوہ بیٹ اور گلووز کے درمیان بہترین اور مثبت توازن برقرار رکھنا ضروری ہے۔
راشد لطیف نے کہا کہ کھلاڑیوں کو یہ بتانے کی بجائے کہ کیا کرنا ہے وہ اپنے سیشن میں ان کے ذہنوں میں موجود سوالات اور خدشات کو دور کرنے کو ترجیح دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک دلچسپ سیشن ہوگا اور وہ اس میں شرکت کے منتظر ہیں۔
ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں ہیٹ ٹرک کرنے والے سب سے کم عمر فاسٹ باؤلر نسیم شاہ کا کہنا ہے کہ یہ ایک بہت دلچسپ قدم ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ ایک پورا ہفتہ صرف ان عظیم کھلاڑیوں کی کہانیاں سن کر گزار سکتے ہیں۔ فاسٹ باؤلر نے کہا کہ یہ کرکٹرز ہم میں سے اکثریت کے رول ماڈل ہیں۔
نسیم شاہ نے وسیم اکرم اور شعیب اختر کی موجودگی سونے پہ سہاگہ قرار دی۔ انہوں نے کہا کہ ان سیشنز میں یہ جاننے کا موقع ملے گا کہ ان عظیم کرکٹرز نے کیسے حریف ٹیموں کو پرکھنے کے بعد اپنی رفتار اور مہارت سے انہیں زیر کیا۔
نسیم شاہ نے کہا کہ باؤلنک کوچ وقار یونس نے ان کی بہت مدد کی ہےاور اب وسیم وقار جوڑی کی حیثیت سے ان کے تجربات سننا ان کے لیے بہت مفید ہوگا۔
Comments are closed on this story.